Urdu Best Poems

 

نظم :- بیوفا لڑکی  

                                        پہلا بند 

 کام  نہ  آٸی  وفاٸیں  میری

سُنی نہیں گٸ صداٸیں میری

کیا اتنی تھی خطاٸیں میری

 قبول نہ ہوٸی دعائيں میری

                       کوٸی آۓ اور سمجھاۓ مجھے 

                         کر کے ذکرِ یار بہلاۓ مجھے 

                                     دوسرا بند 

خُدا تُو تو جانتا ہے سب 

تو ہی بتا کیا کروں اب ؟

حالِ دل  ہوا  ہے  عجب 

فقط اُس بیوفا کے سبب 

                 دیکھ کرمجھ سےنظرے چُراتی تھی

                 پھر جان کہ کے اغیار کو بُلاتی تھی 

                                    تیسرا بند

دلِ نامراد کو خاک میں مِلا گیا 

بیچ راہ میں چھوڑ کے چلا گیا

خُدایا اپنی اوقات وہ دِکھا گیا

میری  محبت کا  مذاق  اُڑا گیا

                 ایک کوڑی کی نہ رہی میری اوقات 

                   میں کیسے کھا گیا اُس سے مات

                                   چوتھا بند

یہ کیسا دیا مجھ کو روگ جاناں 

عمربھر کےلیے چھوڑا سوگ جاناں 

اب کہا کا رہا وہ سنجوگ جاناں 

اب ہنستے ہے مجھ پہ لوگ جاناں 

                  دیکھ کر مجھ کو اکیلا تُو نے

              خوب میری زندگی سے کھیلا تُو نے

                                 پانچواں بند

کیونکر آپ پہ اعتبار کیا 

جیون سے دل بیزار کیا

ہر  روز  تیرا  انتظار کیا

گریباں  اپنا تار  تار  کیا 

                 ہوٸی بھول مجھے ڈانٹ دے کوٸی

                   خُدا را میرا غم بانٹ دے کوٸی 

                                چھٹا بند

کر دی ستیاناس زندگی اُس نے

چھین لی میری ہر خوشی اُس نے 

چاروں اور مچاٸی تباہی اُس نے

ایک بھی نہ چھوڑا آدمی اُس نے

                  جی میں آتا ہے بد دعا دے تجھکو

                   بے وفا خُدا خود سزا دے تجھکو 

                               ساتواں بند

وفا ڈھونڈتے رہے حسینوں میں

سانپ پالتے رہے آستینوں میں

رحم تک نہیں محجبینوں میں

 نفرت  بھرا  ہیں  سینوں میں 

                    یہ کس سےسیکھی دغا لڑکی 

                      آج  بول  اے  بے وفا لڑکی 

                             آٹھواں بند

تجھ کو  دیکھ  کے ڈر جاتے 

چُپ چاپ سامنےسے گزر جاتے 

بچھڑ جاتے بہتر تھا مر جاتے

ہم راکھ  ہو  کر  بکھر  جاتے 

                      زیب ختم ہوا دل کا سکون

                        کام نہ آیا عشق کا جنون


شکنجہ

تیسری قسط

صبح کا پہر تھا  ہوا سب سے زیادہ مشکل  کام یہ تھا کہ وہ گاؤں میں گھر کے کام کیسے کرے۔ایک تو گاؤں میں گیس نہیں تھی یہاں لکڑیاں جلا  کر کھانا پکایا جاتا تھا۔اگر گیس ہوتا تو لاریب پھر بھی کر لیتی مگر اس کو لکڑیوں میں کھانا پکانا نہیں آرہا تھا۔

چل رہی تھی ہلکی ہلکی۔۔۔لاریب کے کے لئے آپ " بھابھی آپ چھوڑیں میں کام کر لوں گی آپ کام  کی فکر نہ کریں۔" ناز محبت بھرے انداز میں کہا جب اس نے دیکھا کہ لاریب  لکڑیاں توڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

"ابھی تو تم کرو گی کام لیکن جب تمہاری شادی ہو جائے گی پھر تو مجھے ہی کرنا پڑے گا نا میرے لئے بہتر یہ ہے کہ میں جلد از جلد سارے کام سیکھ لوں۔" لاریب نے مسکرا کر کہا۔

" جب تک میں یہاں ہوں کم از کم تب تک تو آپ کوئی کام نہ کریں۔آپ شہر سے آئی ہے آپ کے لیے گاؤں کا کام مشکل ہے۔" ناز کو بہت احساس تھا کہ وہ ان کاموں کی آدھی نہیں تھی۔

لاریب نے ایک پل کو سوچا کہ یہ لوگ کتنے محبت کرنے والے ہیں۔کتنا خیال رکھتے ہیں۔اگر اس کی شادی شہر میں پڑھے لکھے کسی شخص سے ہوتی تو شاید اس کا اتنا خیال نہ رکھتے۔کیونکہ اس نے دیکھا ہے کہ جو شادیاں شہر میں ہوئی ہیں ان میں زیادہ تر پیار محبت نہیں ہوتا ہے آپس میں۔اب اُسےاپنے آپ کو لگ رہا تھا کہ وہ خوش قسمت ہے۔بس اس کے لیے گاؤں میں کام کرنا بہت زیادہ مشکل تھا۔آہستہ آہستہ وہ سیکھتی چلی گئی۔آگ جلانا بھی ناز نے اس کو سکھا دیا۔ان کی زمینوں سے پیسہ آتا تھا۔گندم کی فصل اور چاول کی فصل 6 مہینے میں تیار ہوتی تھی یعنی کے سال میں چھ مہینے میں آمدنی آتی تھی۔ان لوگوں کی ساری ضرورت تھی اسی سے پوری ہوتی تھیں۔یہ بھی بہت مشکل تھا۔چھ مہینے تک سارا سامان ہر چیز ادھار لے کر فصل تیار ہونے تک  انتظار کرتے اور اداھر چکا دیتے۔

لیکن ماہانہ آمدنی میں بہت ساری سہولیات ہوتی ہیں انسان اپنی بہت ساری ضروریات پوری کر لیتا ہے۔لاریب نے سوچا کہ کیوں نہ ہو وہ بچوں کو ٹیوشن پڑھائے۔جب اس نے اس بات کا ذکر عزیز سے کیا تو عزیز تھوڑا ناراض ہوا۔

" تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہاری ضروریات پوری نہیں کر سکتا اس لیے تم خود کمانا چاہتی ہوں۔۔۔" عزیز کا انداز بہت ب چبھنے والا تھا لاریب کو برا لگا۔اسے عزیز سے اس قسم کے جواب کی توقع نہیں تھی۔

" نہیں ایسی بات نہیں ہے میں سوچ رہی تھی کہ میں سارا دن فارغ رہتی ہوں تو کیوں نہ بچوں کو پڑھاوں۔" لاریب نے بات کو سنبھالنے کی کوشش ک کی اور کہا۔

" تم شوق سے پڑھاؤ لیکن میں تمہیں بتا دوں کہ یہاں پیسے کوئی نہیں دے گا اس کام کے۔گاؤں کے لوگ اگر یہ سب افورڈ کرسکتے تو اپنے بچوں کو شہر میں ہی بھیج دیتے۔وہ اگر افورڈ کر بھی لیں تو ان لوگوں کو اس بات کا اتنا شعور نہیں ہے۔گاؤں کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کا ہر کام مفت میں ہو جائے۔یہ ان کی خود غرضی نہیں ان کی سادگی سمجھ لو۔" عزیز کا جواب سن کے لاریب کو مایوسی ہوئی۔

                      °°°°°°°°°°°°°°°°

لاریب اپنے میکے آئی تھی۔اب وہ بہت مطمئن ہوکر آئی تھی۔عزیز اسے شہر چھوڑ کر واپس گاؤں چلا گیا۔لاریب نے اس کو کہا کہ وہ کچھ دن اس کے ساتھ رہے۔لیکن عزیز ان لوگوں میں سے نہیں تھا جو سسرال میں رہتے تھے۔اس معاملے میں وہ بہت خود دار تھا۔بلکہ ہر معاملے میں ہی خوددار تھا۔اس نے جہیز لینے سے بھی منع کر دیا تھا۔لیکن لاریب کے والد نے کہا کہ یہ اس کی بیٹی کے لیے تحفہ ہے ہر باپ کی خواہش ہوتی ہے۔اس وجہ سے وہ چپ ہو گیا کہ جو بھی دے رہے ہیں اپنی بیٹی کو دے رہے ہیں۔عزیز کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں۔لاریب کو عزیز کی یہ خود داری اچھی تو لگتی تھی لیکن کبھی کبھی اُس کے لیے بہت مشکل کا باعث بھی ہو جاتی تھی۔خیر وہ خوشی خوشی اپنے میکے میں رہنے لگی۔اسکو دو ہفتے رہنا تھا۔

                          °°°°°°°°°°°

سخت گرمی میں آگ میں کھانا پکانا۔۔۔کپڑے دھونا۔۔اور بہت سے ایسے کام تھے جو مشکل تھے۔اگر ناز اس کے ساتھ نہ ہوتی تو وہ کبھی بھی یہ سب بنا کر پاتی۔لیکن یہ وہ یہ سوچ سوچ کر پریشان تھی کہ اگلے سال ناز اس کی شادی ہے۔اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ عزیز سے کہے کہ تھوڑی سی زمین بیچ کر شہر میں گھر لے لیتے ہیں چھوٹا سا۔۔۔شام کو جب عزیز اپنے گھر آیا تو  لاریب نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا.

" اگر زمین بیچ دوں گا تو کھاؤ گا کیسے۔۔۔" حسب توقع عزیز کا جواب آیا تھا۔

" میں ساری بیچنے کو نہیں کہہ رہی تھوڑی سی بیچنے کو کہہ رہی ہوں۔" لاریب نے آرام سے کہا۔

" تم نہیں سمجھ سکتی یہ زمین ہمارے لئے سونے کے برابر ہیں۔ہم ان پر بہت محنت کرتے ہیں اور سارا سال انہی سے کھاتے ہیں۔" عزیز بیڈ پر بیٹھ گیا اور جوتے اتارنے لگا۔گرمی بہت تھی اور بجلی نہیں تھی۔لیکن سولر کا نظام تھا جس کی وجہ سے پنکھا چل رہا تھا۔

" تھوڑی سی زمین بیچنے میں حرج ہی کیا ہیں انسان کو تھوڑا سا "سکھ" بھی دیکھ لینا چاہیے۔"آج  لاریب بھی ڈھیٹ بن گئی تھی اپنی بات منوانے کے لیے.

" تو تمہارا مطلب ہے کہ تو مجھے یہاں سکھ نہیں ہے صرف دکھ ہیں۔۔۔" عزیز نے بیڈ پر دراز ہوتے ہوئے کہا۔

" ایسی بات نہیں ہے لیکن مجھے کام کرنے میں بہت مشکل ہو رہی ہے یہاں بہت گرمی ہے۔میں ان کاموں کی عادی نہیں ہوں۔" لاریب نے ناراض سا ہو کر کہا۔

" تو عادت ڈالو ان کاموں کی کیوں کہ میں گاؤں کے بغیر نہیں رہ سکتا۔میں یہاں زمین سنبھالتا  ہوں اور میرے یار دوست بھی سب یہاں ہیں۔میں یہاں کے ماحول کا عادی ہوں۔اور کسی کے لیے بھی اپنا گاؤں نہیں چھوڑ سکتا۔۔" عزیز نے کہا تو لاریب کو بہت حیرت ہوئی۔اس کو لگتا تھا کہ گاؤں کے لوگ شہر کے لیے مرے جاتے ہیں۔لیکن ایسا کچھ بھی نہیں تھا گاؤں والے اپنی زندگیوں سے بہت خوش تھے۔ان کو گاؤں کی تازہ آب و ہوا پسند تھی۔اور ان میں گرمی برداشت کرنے کی بھی بہت ہمت تھی۔وہ اسی گرمی میں کام کرتے رہتے تھے اور ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔یوں سمجھ لو کی شہر ان کو زیادہ فیسینیٹ نہیں کرتا تھا۔

یہ ایک بات نہیں تھی روز روز  اس طرح کی باتیں ہونے لگیں۔ان دونوں کے درمیان روز ایک نیا 

موضوع شروع ہو جاتا تھا۔اور اتفاق نہیں ہو پاتا تھا...
محبت ہو نکاح کے بعد😍
😍میں عیشاء کی نماز پڑھ کرجب گھر واپس آتا😍
😍تم بیڈ پر بیٹھی میرا انتظار کرتی😍
😍میں تمہیں دیکھ کر مسکراہ دیتا😍
😘سلام کرتا اور 😍
😍تمہاری آگوش میں آ کر بیٹھ جاتا😍
😍😍کچھ باتوں کے بعد😍
😍تمہارا ہاتھ چومتا😍
😍پھر تیرے لمس کی😍
😍خوشبو محسوس کرتا😍
😍تیری گود میں سر رکھ کر😍
😍😍میری جان میں لیٹ جاتا😍
😍تم میرے بالوں میں سے😍
😍اپنی نازک انگلیاں گزارتی😍
😍سکون اور نشے میں مدہوش😍
😍تیرا دوسرا ہاتھ چوم کر😍
😍اپنے کلیجے سے لگاتا😍
😍تم ہنستی اور کہتی😍
"😍 کہ آپ بھی نا بس ۔۔۔۔ "😍
😍پھر میں ناراض ہو کر😍
😍آنکھیں بند کر لیتا😍
😍اور تم چپکے سے😍
😍😍میری پیشانی چومتی😍
😍ایسا لگتا کہ جیسے😍
😍ایک عبادت گزار بندے کو😍
😍ہزاروں سال کی عبادت کا صلہ مل گیا ہو😍
😍پھر ہم میں😍
😍دونوں جہاں کی باتیں ہوتیں 😍
😍میں نشے میں ڈوبا ہوا 😍
😍گہری نیند سو جاتا😍
😍تم سمجھتی کہ😍
😍میں جاگ رہا ہوں😍
😍اور بولتی چلی جاتی😍
کبھی ہنس دیتی اور کبھی😍
ا😍پنے لمس کی خوشبو کو😍
😍😍میرے چہرے پر😍
😍نچھاور کرتی😍
😍پھر تم ہلکے سے کہتی😍
😍" سو تو نہیں گۓ آپ ؟؟؟ "😍
😍لیکن میں جنت میں پڑا😍
😍نشے میں مدہوش😍
😍گہری نیند سو چکا ہوتا😍
😍تم ناراض ہو جاتی😍
😍میرے سر کے نیچے😍
😍ایک تکیہ رکھتی😍
😍پھر مجھے دیکھ کر ہنستی😍
😍ایک بار پھر سے😍
😍پیشانی چومتی اور😍
😍میری آگوش میں لیٹ جاتی😍
😍اک حسین صبح😍
😍ہمارے انتظار میں ہوتی 😍
😍😍میں اٹھ کر تمہارا ہاتھ پکڑتا😍
😘لیکن تم جلدی سے😍
😍اپنا ہاتھ چھوڑا لیتی😍
😘منہ موڑ لیتی مجھ سے😍
😍میری تو جان ہی نکل جاتی😍
😍اور میں پوچھتا😍
😍" کیا ہوا ہے ؟؟؟ "😍
😍مگر تمہاری طرف سے😍
😍کوئی جواب نہ آتا😍
😍کچھ ہی لمحات کے بعد😍
😍تم کہتی کہ😍
😍" آپ پھر رات کو سوگۓ تھے 😞
😍مجھے بہت برا لگتا😍
😍بہت غصہ آتا خود پر😍
😍تم سے معذرت کرتا😍
😍😍لیکن تم نہیں مانتی😍
😍تمہیں منانے کے😍
😍😍😍ہزار جتن کرتا😍
😍کبھی شاعری سناتا😍
😍اور کبھی 😍
😍تمہاری پسند کا گانا گنگناتا😍
😍پھر میری جان😍
😍تم ہنس دیتی تو 😍
😍اس خاک میں جان آتی😍
😍اچانک تم آنکھوں میں😍
😍آنسو بھر لاتی اور😍
😍😍میرے سینے سے😍
😍لگ کر رونے لگتی😍
😍اور کہتی کہ😍
"😍 مجھے اچھا نہیں لگتا، آپ سے ناراض ہونا لیکن آپ بھی😍 خیال کیا کریں.... 😍"
😍اپنی بانہوں میں😍
😍تمہیں بھر لیتا..... ❤ ❤ ❤




Post a Comment

0 Comments