Urdu Best Sad&Funny Story 2020

ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﮨﮯ

ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﻋﻤﻮﻣﺎً ﻧﻈﺮ ﺍٓﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﮈﮔﺮﯾﺎﮞ ﻟﯿﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﭘﺮ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﻢ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺎﮞ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﺑﺘﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻏﻠﻄﯽ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺳﺰﺍ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﮞ ﻣﻮﻡ ‏( Mom ‏) ﺑﻦ ﮔﺌﯿﮟ ﺍﺗﻨﯽ ﻣﻮﻡ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺍﭼﮭﮯ ﺑﺮﮮ ﮐﺎ ﻓﺮﻕ ﺑﺘﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺳﺨﺘﯽ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﯿﮟ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﺷﺎﻡ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯽ ﺍﺑﻮ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺑﻮ ﮈﯾﮉ ‏( Dad ‏) ﺑﻦ ﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﻨﺮﯾﺸﻦ ﮔﯿﭗ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﭘﮧ ﯾﮧ ﺭﺷﺘﮧ ﮨﯽ ﮈﯾﮉ ‏( Dead ‏) ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﭘﮭﻮﭘﮭﻮ ﮐﮯ ﺁﻧﮯ ﭘﮧ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺑﺴﺘﺮ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺑﺮﺗﻦ ﻧﮑﺎﻟﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﯾﮧ ﺍﺑﻮ ﮐﯽ ﺑﮩﻦ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮔﮭﺮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﮧ ﭼﻼ ﭘﮭﻮﭘﮭﻮ ﻓﺴﺎﺩ ﺍﻭﺭ ﻓﺘﻨﮧ ﮨﮯ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺤﻠﮧ ﮐﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺎ ﺟﺎﻧﺎ ﺗﮭﺎ ﺭﻭﺯ ﺣﺜﯿﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﭘﮭﻞ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﺩﯾﺌﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﮍﻭﺳﯽ ﺑﮭﻮﮎ ﺳﮯ ﺧﻮﺩﮐﺸﯽ ﮐﺮﻧﮯ ﻟﮕﮯ ﺑﭽﮯ ﺑﯿﭽﻨﮯ ﻟﮕﮯ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﻋﯿﺪ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮕﺮ ﺗﮩﻮﺍﺭ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﺍﻭﺭ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺭﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺪ ﺗﮩﻮﺍﺭ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﺑﺎﺯﺍﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮔﺰﺍﺭﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮍﮮ ﻃﮯ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺴﻨﺪ ﮐﯽ ﺷﺎﺩﯼ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﺑﮭﺎﮔﻨﮯ ﻟﮕﮯ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﺷﺪﮦ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﻮ ﺻﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﯽ ﺗﻠﻘﯿﻦ ﮐﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﺍﻧﮉﮈ ﺳﻮﭦ ﺍﻭﺭ ﺳﻤﺎﺭﭦ ﻓﻮﻥ ﺍﻓﻮﺭﮈ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﮯ ﻋﻠﯿﺤﺪﮔﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﺷﻮﮨﺮ ﺳﮯ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﯿﻮﯼ ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﯽ ﻭﺍﭘﺴﯽ ﺗﮏ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﺑﮭﻮﻝ ﭼﮑﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﺟﮭﮕﮍﻭﮞ ﮐﯽ ﺧﺒﺮﯾﮟ ﻭﺍﭨﺴﯿﭗ ﮔﺮﻭﭘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺌﺮ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﺟﮭﮕﮍﮮ ﻃﻮﻝ ﭘﮑﮍﺗﮯﮔﺌﮯ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﺷﺎﺩﯼ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﻨﮕﯿﺘﺮ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﺎ ﻏﻠﻂ ﺗﮭﺎ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮉﺭﺳﭩﯿﻨﮉﻧﮓ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﺎﺕ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﯽ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﯿﮑﮭﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺐ ﮐﺰﻧﺰ ﮨﻮ ﮔﮯ !!!....

ﭘﮩﻠﮯﭘﺮﺩﮮ ﻟﯿﮯ ﭼﺎﺩﺭﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﻗﻌﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﻈﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﮔﯿﺎ ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺮﺩ ﮐﯽ ﻭﺟﺎﮨﺖ ﺩﺍﮌﮬﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﺍﮌﮬﯽ ﮐﻮ ﻣﺬﺍﻕ ﺑﻨﺎ ﺩﯾﺎ۔۔۔ !!!

ﭘﮩﻠﮯ ﺑﺰﺭﮒ ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺭﻭﻧﻖ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺑﻮﺟﮫ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ۔۔۔ !!!!

ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﮨﻮﺍ ﯾﻮﮞ ﮐﮧ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺮ ﻟﯽ۔۔۔۔ !!!!

*ایک چمکتی ہُوئی بات*

ایک شخص کو *سزائے موت* ہو گئی، 

اُس سے پوچھا گیا کہ، 

زِندگی کی *آخری آرزو* کیا ہے؟ 

اُس نے کہا، 

*مَیں ہارون الرشید (بادشاہ وقت سے مِلنا چاہتا ہوں)* 

آرزو پوری کر دی گئی، 

قیدی جب دربار میں داخل ہوا، 

تو اُس نے بُلند آواز میں کہا 

*” السلام علیکم ”*

بادشاہ تخت پر بیٹھا تھا، 

اُس نے کہا 

*وعلیکم السلام* 

بادشاہ نے کہا، 

کوئی بات؟ 

اُس نے کہا کہ، 

نہیں میرا کام ہو گیا، 

جلاد آئے، 

اُس کو قتل کرنے لگے، 

اُس نے کہا، 

آپ مجھے قتل نہیں کر سکتے، 

کہا، 

کیوں؟ 

کہا، 

بادشاہ نے مُجھے سلامتی کی ضمانت دے دی ہے، 

بادشاہ نے کہا، 

مَیں نے کب دی ہے؟ 

قیدی نے کہا، 

ابھی آپ نے *وعلیکم السلام* نہیں کہا، 

بادشاہ مسکرا پڑا، 

اور کہا اسے آزاد کر دو، 

اور 

جب ہم *السلام علیکم* کہتے ہیں، 

تو ہم ضمانت دے رہے ہوتے ہیں کہ، 

تیرا مال، 

جان، 

عِزت 

سب مُجھ سے محفوظ ہے، 

ہم ایک دوسرے کو *السلام علیکم* بھی کہیں، 

ہاتھ بھی مِلائیں، 

گلے بھی مِلیں، 

اور 

ایک دوسرے کی جڑیں بھی کاٹیں، 

ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ 

*سوچئے گا ضرور!*

مارکیٹ جانا ہوا تو دیکھا روڈ پر ایک خوبصورت جوان کندھے پر جیکٹس ڈال کر کھڑا تھا میں پاس گیا اور کہا کہ یہ ریڈ والی جیکٹ کتنے کی ہے کہنے لگا سر یہ ساڑھے تین ہزار کی ہے اور مجھ سے انگلش میں بات کرنے لگا میں حیران ہو گیا کہ یار جیکٹ بیچنے والا اتنا پڑھا لکھا کیسے ہوسکتا ہے

اتنے میں ایک اور گاہک آگیا اسنے بھی قیمت پوچھی اور یہ جوان اس سے انگلش میں بات کرنے لگا میں نے اس سے کہا بھائی کتنے پڑھے ہو کہنے لگا سی اے کررہا ہوں ۔

مجھے شرمندگی ہوئی کہ یار ہم نے ساری زندگی باپ کے پیسے خرچ کرکے پڑھا اور یہ جوان محنت مزدوری کر کے کما رہا ہے اور اپنی تعلیم حاصل کر رہا ہے

تب میں نے سوچا کیوں نا ایک جیکٹ خرید کر اسکی مدد کی جائے اتنے میں مارکیٹ سے تین جوان نکلے اور اس ساری جیکٹ لیکر پہننے لگے

میں نے پوچھا بھائی کیا ساری جیکٹس ایک ساتھ بیچ دی کہنے لگا یہ میرے دوست ہیں جو مارکیٹ کے اندر گئے ہوئے تھے اور انہوں نے اپنی جیکٹ اتار کر مجھے دے دی تھی


ایک صاحب کے حالات بہت خراب تھے.

کوئی بچت نہ تھی.. کافی مشکلات میں گزارہ ہو رہا تھا.

ایسے میں دماغ میں آیا کیوں نہ کوئی جِن قابو کیا جائے اور اسکو استعمال کرکے دولت کمائی جائے.

ایک بابا جی کا پتہ ملا جو عملیات کیلئے مددگار ثابت ہو سکتے تھے.

انہوں نے چالیس دن کا ایک مجرب عمل بتایا. عمل کےلیے رات کو اپنے گھر کے ایک کمرے کا انتخاب کیا.

تین دن عمل چلتا رہا.

مجھے ڈراؤنی شکلیں نظرآتی تھیں.

چوتھی رات کا عمل جاری تھا..

میں حصار میں تھا کہ اچانک ایک خوفناک نسوانی آواز آئی: ''مُنے کے ابا، منے کا فیڈر فریج سے نکال لائیں"

میں چوکنا ہو گیا کہ کوئی ہوائی مخلوق مجھے تنگ کرنا اور میرا عمل متاثر کرنا چاہتی ہے.

بابا جی نے تاکید کی تھی کہ جیسے بھی حالات ہوں، حصار نہیں توڑنا ورنہ جان کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

آواز دوبارہ آئی میں نظرانداز کرگیا دس منٹ بعد میں نے دیکھا کہ ایک چڑیل میری بیوی کی شکل دھارے میری طرف چلی آ رہی ہے میں بلاخوف وِرد کرتا رہا کیونکہ میں تو حصار میں محفوظ تھا وہ چڑیل میرے پاس آ پہنچی میں نے وِرد تیز کر دیا اُس کے ہاتھ میں بیلن تھا میں پوری ہمت سے بولا:

"جا بھاگ جا چڑیل کہیں کی.. تُو میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی"

بس اتنا کہنا تھا کہ وہ حصار کے اندر گھس آئی اور دھپا دھپ دھنا دھن بیلن سے مجھے پیٹنے لگی میں اسے جنات کی چال سمجھتا رہا کہ وہ مجھے آزما رہے ہیں جب میں چڑیل سے مار کھا رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ حصار کے سارے جنات پیٹ پکڑے زور زور سے ہنس رہے تھے..!

جب چڑیل مجھے مار مار کےتھک گئی اور مجھے گھسیٹ کے حصار سے باہر نکالا تو ایک بدتمیز جِن میرے کان میں آکے کہنے لگا:

''سرکار پہلے اپنی بیگم نوں قابو کرو فیر ساڈا سوچنا'' 

Post a Comment

0 Comments